یار سے دور رہ کر جینا بھی کوئی جینا ہے
درد سے بھرا دل زخموں سے بھرا سینہ ہے
ہمیں کسی نے یہ بات سمجھائی نہیں تھی
یہی محبت کا مقدر ہےاسی کا نام جینا ہے
نہ کھانا نہ پینانہ سونا ساتھ عمر بھر کا رونا
سمجھو یہ الفت بھی غموں کا خزینہ ہے
ایک دن اسے بھی کنارہ مل ہی جائے گا
جوغم کہ گرداب میں گھرا اپنا سفینہ ہے
اصغر کو کوئی دشمن بھلا کیا مارے گا
میرےمحبوب نے مشکل کیا میرا جینا ہے