یہاں کون جانتا ھے مجھے
بس میرا پتا ھے تجھے
اوروں کی بات مت سنو
شاید اس کی بات دل لگے
جہاں کوئی درد مند نہ ھو
میں کیسے گھر کہوں اسے
یہ لوگ پاک لوگ ہیں
آدمی نہیں ھیں یہ فرشتے
خود میں ہزاروں عیب سہی
بس اوروں کی جاں ہیں گھولتے
سنا ھے تولو پھر بولو!
یہ بول کر بھی نہیں تولتے
نا محرم ھوں ان کے درمیاں حبیب
یہ حجاب ذات نہیں کھولتے