یہ جو وحشت خمار لمحے ہیں
یا جو آنکھوں کے گرد ہلکے ہیں
یہ تو ایک عام سی نشانی ہے
عاشقوں کی یہ عادت پرانی ہے
رو رو کے آنکھیں وہ سجا لیتے ہیں
دریا میں لہروں کی طرح بہتے ہیں
اور اکثر وہ یہی کہتے ہیں
ستم ہے یا مہربانی ہے کسی کے بعد کی کہانی ہے
میں کہتا ہوں یہ رت بڑی سہانی ہے
اسی طرح جینا ہی زندگانی ہے