اپنےلبوں پہ سچائی رکھتے ہیں دل میں ہم صفائی رکھتے ہیں ہمارےگرد و نواح میں کیاہو رہا ہے ان باتوں کی ہم آگائی رکھتےہیں ابھی تک کسی میں پھنسےنہیں یار لوگ جال بچھائی رکھتےہیں یہ دنیا یہ جہاں یہ زمیں وآسماں اپنے!لیکن زندگی پرائی رکھتےہیں