دوستوں۔۔۔ یہ سمندر جو پر سکوں نظر آتا ھے
اپنے اندر یہ بہت کچھ چھپاتا ھے
یہ نظر کا دھوکا ھے کہ بظاھر اسے کچھ دکھ نہیں
اپنی تہہ میں غموں کی تہہ لگاتا ھے
جب غم بڑھ جاتے ھیں تو ساحل سے ٹکراتا ھے
دیکھنے والوں کو یہ منظر بھی خوب لبھاتا ھے
بنو سمندر کی مانند اے دوستوں
جو خزانوں کی ما نند غم بھی چھپا تا ھے
دوستوں۔۔۔ یہ سمندر جو پر سکوں نظر آتا ھے
اپنے اندر یہ بہت کچھ چھپاتا ھے