یہ قصور میرا ہے
کہ یقین کیا ہے
دل تیرے ہی خاطر رکھ چھوڑ دیا ہے
تو ہی سب سے قریب ہے میرے
تو ہی میرا نصیب ہے
اب یہ محسوس کیا ہے
اک تو ہی ہے دولت میری
حاصل تو میرا۔۔۔۔
کتنی ہے محبت تجھ سے ے حساب وفا۔۔
حسرتوں سے بھر کر اپنی چاھا تجھے ہمیشہ
یہ قصور میرا ہے
کہ یقین کیا ہے
دل تیرے ہی خاطر رکھ چھوڑ دیا ہے
کوئی درد رہا نا دل میں نہ کوئی خلا
ہر خواہش پوری ھوئی ہے تجھے پا جو لیا
دور مجھ سے ھونا کبھی نا کرنا یہ اک احسان
یہ قصور میرا ہے
کہ یقین کیا ہے
دل تیرے ہی خاطر رکھ چھوڑ دیا ہے
تو ہی سب سے قریب ہے میرے
تو ہی میرا نصیب ہے۔۔۔۔
اب یہ محسوس کیا ہے