یہ چاند اور ستاروں کا ساتھ کافی ہے

Poet: zaigham jaffery By: zaigham jaffery, Daska

یہ چاند اور ستاروں کا ساتھ کافی ہے
ہمیں تو درد کے ماروں کا ساتھ کافی ہے

عنایتیں ہیں یہ تیری ہی کاغذ اور قلم
جو سُونی سُونی دیواروں کا ساتھ کافی ہے

تمہارے جانے سے ہمدرد ہم اکیلے نہیں
کہ یادِ ماضی کے پاروں کا ساتھ کافی ہے

نہ زاہدوں کی نہ ہم کو ہے عابدوں کی ارب
آوارہ ہم ہیں آواروں کا ساتھ کافی ہے

صدا یہ باغ سے آئی خزاں کے موسم میں
گلابِ تر کو بہاروں کا ساتھ کافی ہے

تو مبتلا ہے غلط فہمیوں میں کیوں ضیغم
کہ مشکلات میں پیاروں کا ساتھ کافی ہے

Rate it:
Views: 360
07 Jul, 2011