ﺫرا سا درد دینا تم
خود کو تخلیق کرنا ہے
اک مٹھی سسکیاں دینا
اور ﺫرا سی آہیں بھی
کہ دل کو خون کرنا ہے
ﺫرا سا درد دینا تم
خود کو تخلیق کرنا ہے
جو ہو سکے دو آنسو دے دو
آنکھوں میں بھرنی ہے روشنی
نظر کا سرمہ کرنا ہے
زرا سا درد دینا تم
خود کو تخلیق کرنا ہے
ﺫرا لہجہ کی کڑواہٹ دو
زرا بے رخی سے منہ موڑو
لہجے کا کرب لینا ہے
ﺫرا سا درد دینا تم
خود کو تخلیق کرنا ہے
ﺫرا آؤ ہاتھ بانٹو
ﮈسو اس مٹی کو
کہ پور پور اس بدن کا
زہر خند کرنا ہے
ﺫرا سا درد دینا تم
خود کو تخلیق کرنا ہے
زرا پلٹو جاتے ہوۓ
امید یں توڑتے جاؤ
تنہا ئی کا انت کرنا ہے
ﺫرا سا درد دینا تم
خود کو تخلیق کرنا ہے