آسیب یار سے بچنا بہت مشکل ھے
زندہ زندان سے نکلنا بہت مشکل ھے
اسکی یادوں سے بنا زھر ھو یا امرت
گھونٹ گھونٹ کر پینا بہت مشکل ھے
عشق کا انجام جو ھے سب کو معلوم
رات بھر ستارے گننا بہت مشکل ھے
پاؤں میں لرزا ھے اور دل بے قابو
اسکے کوچے سے گزرنا بہت مشکل ھے
یار کے ھوتے ھوئے ا ے میر ے رب
حاصل تیری رضا کرنا بہت مشکل ھے
کھوئے سحاب سے پوچھو کے کیا گزری
انجان صحرا میں برسنا بہت مشکل ھے
خوشبو خوشبو کو لئے بکھرتی ھے
جگ میں یکتا جینا بہت مشکل ھے
لے کر سنیاس اس دنیا سے عارف
کسی کے نام کی مالا جپنا بہت مشکل ھے