تمہارے ہجر میں گذرے یہاں وہاں سے ہم
جنون عشق میں گذرے کہاں کہاں سے ہم
تمہارا ذکر ہی ہم نے تو جا بجا دیکھا
تمہارے شہر میں گذرے جہاں جہاں سے ہم
تری تلاش میں ہم بھی بھٹک گئے ہیں اب
پھر آگئے ہیں وہیں گذرے تھے جہاں سے ہم
بہت قریب سے دیکھا ہے موت کو ہم نے
تمہارے عشق میں گذرے جو امتحاں سے ہم
ابھی تو آئے ہو کچھ دیر تو ذرا بیٹھو
نکل تو جائیں ذرا دل کے اس گماں سے ہم
تجھے پسند نہیں اب جو ساتھ میرا تو
چلو نکلتے ہیں اب تیری داستاں سے ہم
تمہارے قدموں کی آہٹ سنائی دیتی ہے
ڈرے ہوئے ہیں محبت کی داستاں سے ہم