دم بدم تیرے دم سے بیدم نہ کر
خداگری کا تجھے واسطہ ستم نہ کر
باعثِ غم بھی وہ ہی ہمسفر و ہمدم بنا،
جو کہتا تھا بات بات پے غم نہ کر
آیا ہوں بعدِمدت تیرے مئیخانے میں،
سنگ دل نہ ہو آج کوئی جام کم نہ کر
سخن ور میں تو پیشوا ہے سب کا استاد،
یار کے گھر جانے میں کوئی شرم نہ کر
کھاک سے بنی کھاک کی کھاک ہوں میں،
اس کھاک سے تو خاص کچھ کم نہ کر
مہنگا نہ پڑے یہ فیصلا تجھے سفرِعدم،
احسن عہدِبودہ رکھ استوار عزم نہ کر