فقیرانہ روش رکھتے تھے
لیکن اس قدر نادار بھی کب تھے
کہ اپنے خواب بیچیں
ہم اپنے زخم آنکھوں میں لئے پھرتے تھے
لیکن رو کشِ بازار کب تھے
ہمارے ہاتھ خالی تھے
مگر ایسا نہیں پھر بھی
کہ ہم اپنی دریدہ دامنی
الفاظ کے جگنو
لئے گلیوں میں آوازہ لگاتے
“خواب لے لو خواب”