رکھتے ہیں نگاہ غضب کی
Poet: By: Darakhshanda, Houstonلکھتے ہیں ہم کچھ پڑھتے ہیں لوگ کچھ
کہتے ہیں ہم کچھ سمجھتے ہیں لوگ کچھ
رکھتے ہیں نگاہ یوں غضب کی لوگ کچھ
پڑھ لیتے ہیں کورے کاغذ پر یھی بہت کچھ
سوچ ا پنی یوں گو رکھتے ہیں لوگ بہت خوب
ذ و معینین سے کرتے ہیں اخذ ا پنے مفید مطلب کچھ
سو کہتے ہیں ہم خود سے کبھی اے درخشندے
کبھی غلطی سے بھولے سے تو بھی پڑھ لے کچھ
More Love / Romantic Poetry






