کس خرابے میں دل کی گھنٹی بجی ھے
اس حادثےسے سہمنے ڈرنے لگی ھوں
سحرء محبت کیسا ھے اسکا
کیسی ھے دل چھیڑتی بےاعتنائی
مصلہ بچھا کر رب کو یاد کیا ھے
چڑیوں کو دانہ میں نے ڈال دیا ھے
صدقہ دیا ھے
تعویذ گھول کر پی لیا ھے
ورد آیتوں کا اسکو پھونک دیا ھے
موند کر آنکھیں اسکو سجدہ کیا ھے
آنچل سجا کردل آراستہ کیا ھے
پلکیں بچھا کر امیدکی راہ لی ھے
لو اس سے لگی ھے
لو اس کو لگی ھے
بعد مدت ٹوٹ کر چاہا ھے اسنے
بدستور مگر
دل وہم کو فکرء فردا ھوئی ھے