سوئے ھوئے نصیب کو جگانا قبول نہ ھوا
میری زیست کو شاید زمانہ قبول نہ ھوا
یہ پژ مردہ سا ھے خاموش ھے
اس دل کو دل کا لگانا قبول نہ ھوا
بہت اپنائیت کے دعو ے سنتے رھے سدا
تین حرف قبولیت کے دھرانا قبول نہ ھوا
درس وفاء کی محفل تھی ھم کو اٹھا دیا
دھیر ے سے ھمارا مسکرانا قبول نہ ھوا
سرگوشیوں میں کتنے پیام بھجتے رھے
صبح کے بھولے شام کو آنا قبول نہ ھوا
اپنے ھی اندر اندر بھٹکتے رھے عارف
کبھی بھی خود کو اپنا بنانا قبول نہ ھوا