لے چلا عشق مجھے لفظ کی رعنائی پر
چاند آنگن سے گیا صبح کی انگڑائی پر
کھیل سکتی ہوں محبت کی میں بازی لیکن
اس کی شہرت نہ بندھی ہو مری رسوائی پر
وار سہنے کو علاقہ یہ بہت اچھا ہے
کچھ نہ گزرے گی اگر دل کے تماشائی پر
اہتمام ایسا کیا تونے کہ دیوانوں کا
دل فسردہ ہے تری انجمن آرائی پر
میں بھی اندر سے بہت روئی ہوں اس پر وشمہ
جب کبھی کان دھرے ہیں کسی شہنائی پر