ہوتے ہیں دن میں
چوبیس گھنٹے تو
تم ہر پل کو
محسوس کرو
اور ہر پل میں
میری نظر سے
خود کو تلاس کرو
میری نظر سے
اپنا دیدار کرو
میری نظز سے
اپنی ہر بے رخی برداشت کرو
میری نظر سے
اپنا انتظار کرو
میری نظر سے
خود کو پیار کرو
تو شاید ! جان جاؤ گئے
کہ میں اک دن میں
اداس کیوں ہو جاتی ہوں
تیری خاموشی پے
کیوں پریشان ہو جاتی ہوں
کیوکہ وہ تیرے لیے
ایک دن ہوتا ہیں
اور میرے لیے
صدیوں سے کم نہیں ہوتا ہیں