قیس کو تو کیا ہے یونہی بدنام کتاب عشق میں
کیا ہے تیری الفت نے رسوا ہمیں زمانے بهر میں
اور ہیں سنگ خارزار سب کے ہی ہاتھوں میں
عشق پهر بھی کهڑا ہے تنہا اس مجمع میں
اور جو کوئی پوچھتا ہے ہم سے تیرا پتا
تو ہنس کر کہتے ہیں کھڑے ہیں صاحب آپ دہلیز عشق میں