پاس ہو کر بھی کوئی دور لگتا ھے
کیا کہوں کس قدر مجبور لگتا ھے
اس کو ہم سے محبت ھے یقینن۔
ہاں مگر تھوڑا ضدی مغرور لگتا ھے۔
کیا کمال حسن ھے وہ بینظیر چہرہ۔
سب سے الگ یعنی چشم بدور لگتا ھے
دل چاھتا ھے بس اسے دیکھتا رہوں۔
وہ جو سامنے بیٹھا ماہ نور لگتا ھے۔
دل بڑا خوش ھے آج اسے پا کر۔۔۔
پیار کر کیا ہی ظالم مسرور لگتا ھے۔
کیا یہ خوشی کے آنسو ہیں یا کچھ اور۔
یا پھر کوئی غموں سے اسد چور لگتا ھے