" کردار کی خوشبو "

Poet: " مظہرؔ اقبال گوندل " By: MAZHAR IQBAL GONDAL, Karachi

تو عطر سے مہکے یہ تیرا شوق ہے لیکن ,
میری حسرت ہے تیرے کردار سے خوشبو آئے ۔

بدن پہ ریشمی کپڑے، زباں پر ذکرِ وحدت ,
خدا کرے کبھی گفتار سے خوشبو آئے ۔

محبّت جس میں سچ ہو، دل میں دردِ خلق رکھے ,
مجھے وہ شخص گفتار سے خوشبو آئے ۔

نمازیں، روزے، حج سب خوب ہیں، لیکن ,
نفس کی راہ میں تکرار سے خوشبو آئے ۔

ادب میں، ظرف میں، لہجے میں کچھ نرمی ہو لازم ,
کہ دل کی خاک پر اقرار سے خوشبو آئے ۔

نہ ہو تسبیح، سجدہ، اور نہ ہو واعظ کا خطبہ ,
اگر ہو پیار، تو کردار سے خوشبو آئے ۔

مظہر کا یہ عقیدہ ہے خوشبو صرف عطر نہیں ,
کبھی انسان کی رفتار سے خوشبو آئے ۔

Rate it:
Views: 3
01 Jul, 2025
More Love / Romantic Poetry