کچھ اشعار
Poet: MARIA RIAZ GHOURI By: ماریہ غوری, ہارون آباد۱: میرے تن من میں جو سمایا تھا خوشبو بن کر
بہہ گیا وہ شخص آنکھ سے آنسو بن کر !
۲ : یہ جو لمحے ہیں "جاناں"
انہی لمحوں میں مجھ سے کھل کر مل لو
زندگی میں ساتھ نہیں تیرا صنم
اپنی انا سے کہو; ان لمحوں پہ رحم کردو
۳: کہتے ہیں لوگ محبت بڑی دلنشیں ہوتی ہے
مگر محبت سے بڑا ستم دیکھا نہیں آج تک
۴: موسم دل کا نا خوش ہے نا اداس ہے
تو دور ہو کر میرے کتنے پاس ہے
۵: محبت اک صحرا ہے
کسی کو ملتی نہیں
رحم یہ کرتی نیں
لگتی تو بہت اچھی
کسی سے یہ گھلتی نہیں
محبت اک صحرا ہے
۶: اے خدا میرے لفظوں
میں اتنا اثر کر دے
میں اسکا نام لکھوں
اپنا درد عام لکھوں
اور وہ رو دے
۷: یہ عشق مجھے جینے نہیں دیتا
یہ عشق مجھے مرنے نہیں دیتا
مجھ میں ہر دکھ سہنے کی ہمت باقی ہے
یہ عشق مجھے چین سے لٹنے نہیں دیتا
۸: لوگ کہتے ہیں بہار کی آخری برسات ہے
کاش تیری ہجر کی بھی آخر برسات ہو
۹: سناٹا کیوں کرتے ہو دل کے آشیانے میں
محبت بھی تو اک کام شغل لگانے کے لیے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






