میں معاف کر بھی دوں تو کیا ہو گا
میری محبت کے مجرم تم آج بھی ہو
یوں تو خفاء ہو مجھ سے مگر
میرے دل میں مقیم تم آج بھی ہو
میری پایل ، میری چوڑیوں کی کھنک
میں شامل تم آج بھی ہو
یہ کانٹوں سے بستر بن گیا ُجدائی میں
لیکن میرے لیے نرم و ناز تم آج بھی ہو
دنیا سے اب کوئی دلچسبی نہیں رہی
لیکن میری زندگی میں خاص تم آج بھی ہو
کتنا سوہنا وہ ساتھ وقت گزارا تھا
میری یادوں میرے خیالوں میں تم آج بھی ہو
اندھیرے کو مٹانے ُاجالا آ گیا
سنو ! میرے لبوں کی مسکان تم آج بھی ہو