" آج چودھویں شَب ہے "
Poet: ارسلان حُسینؔ By: Arsalan Hussain, Ajmanوہ ستاروں میں اُلجھی ہوئ لڑکی
میری کتابوں کا شیلف دیکھ کر مجھ سے یہ کہتی ہے
مجھے اِن کتابوں میں کوئی دلچسپی نہیں لیکن
میں اِن میں ستاروں کا صرف کالم ہی پڑھتی ہوں
مجھے اپنے ستارے سے بے حد محبت ہے
سنو ۔۔۔
یہ جو کینسیرین ہیں نا
انہیں وادی میں جانے کا
چَمن اور گُل اُگانے کا
پہاڑیں چُھو کر آنے کا
بہت ہی شوق ہوتا ہے
لیکن
بلندی سے وہ ڈرتے ہیں
بہت خاموش رہتے ہیں
خوف آتا ہے پانی سے
ہوا کی تیز رَوانی سے
میں اِک کینسیرین ٹہری
تم بھی کینسیرین ہو کیا؟
میں ایک بے ربط اِشارے میں
اپنے سَر کو ہِلاتا ہوں
تو وہ خاموش ہو جاتی
اپنی مُنجَمِد آنکھوں سے مجھکو دیکھتی رہتی
اور کہتی
کَہیں میں نے یہ پڑھا تھا
کہ دو کینسیرین کا مِلن کبھی ہو نہیں سکتا
عہدِ محبت تو ہوتی ہے
اُن میں قُربت تو ہوتی ہے
مگر وہ خوش نہیں رہتے
کبھی بھی خوش نہیں رہتے
پھر وہ کھڑکی سے آسماں کی جانب دیکھ کر کہتی
آج چودھویں شَب ہے
چاندنی کا شَباب آج مکمل عُروج پر ہوگا
تمہیں بھی چودھویں کا چاند تو بے حد پسند ہوگا
تو پھر یہ عہد رہا تم سے
کہ جب بھی چودھویں شَب کے
اُبھرتے چاند کو دیکھوں گی
شَبابِ چاندنی جب بھی میری دہلیز پر اُترے گی
تو اپنی آنکھوں میں اِن گزریں ہوئے لمحوں کو بھر لوں گی
میں چُپکے سے دل ہی دل میں تم کو یاد کر لوں گی
میں تم کو یاد کر لوں گی
اور آج چودھویں شَب ہے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






