خشک انجان راستوں
پر چلتے چلتے
بہت دفعہ تھک کر
آہ بھرتے بھرتے
"آنکھیں بھیگ جاتی ہیں"
درد دل کا افسانہ پڑھتے
پڑھتے رات بہت بیت
جائے تو
پہلو میں سر جھٹک کر
تیرا نام لیتے لیتے
"آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
کسی پرندے کو سخت سردی کے عالم میں
گرم آغوش تلاش کرتا
پا کر
دیکھ کر اس کی چونچ کو ٹھرٹھراتے ٹھرٹھراتے
"آنکھیں بھیگ جاتی ہیں"
ویران اپنی باتوں سے
خشک اپنے ہونٹوں سے
محبت کا بھرتے بھرتے
"آنکھیں بھیگ جاتی ہیں"
اپنے کمرے کو زندان سا
محسوس کرتے
زندگی کو یہی ختم ہوتا دیکھ کر
عشق میں مر جانے کی دعا
کرتے کرتے
"آنکھیں بھیگ جاتی ہیں"
کئی دفعہ بارشوں کے
موسم میں بھی نہیں
بھگیتی آنکھیں
اور کئی دفعہ صحرا کی
ریت کو ہاتھوں میں
تھام کر اسکے سرکتے سرکتے
"آنکھیں بھیگ جاتی ہیں"
کئی کئی دفعہ رات ساری
اک اشک نہیں بہتا
اور کئی دفعہ سورج کی
پہلی کرین سے ہی
"آنکھیں بھیگ جاتی ہیں"
ہتیھلیوں کو جوڑ کر
سر کو جھکا
لکیروں کی زباں میں ادھورا تیرا نام دیکھتے
دہکھتے
"آنکھیں بھیگ جاتی ہیں"
بعض دفعہ تیز ہوا کے مقابل آنکھیں ساکت
کرتے کرتے
"آنکھیں بھیگ جاتی ہیں"
رات اندھری میں اک دیا روشن
کرتے
اپنی محبت کی قندیل کی بجھتی لو سے تپتے تپتے
"آنکھیں بھیگ جاتی ہیں"
خوشی کے مناظروں کو
ٹکٹکی باندھ کر
دیکھتے دیکھتے
"آنکھیں بھیگ جاتی ہیں"