Add Poetry

"آنکھیں بھیگ جاتی ہیں"

Poet: ماریہ غوری By: MARIA GHOURI, ہارون آباد

خشک انجان راستوں
پر چلتے چلتے
بہت دفعہ تھک کر
آہ بھرتے بھرتے
‏"آنکھیں بھیگ جاتی ہیں"

درد دل کا افسانہ پڑھتے
پڑھتے رات بہت بیت
جائے تو
پہلو میں سر جھٹک کر
تیرا نام لیتے لیتے
‏"آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

کسی پرندے کو سخت سردی کے عالم میں
گرم آغوش تلاش کرتا
پا کر
دیکھ کر اس کی چونچ کو ٹھرٹھراتے ٹھرٹھراتے
‏"آنکھیں بھیگ جاتی ہیں"

ویران اپنی باتوں سے
خشک اپنے ہونٹوں سے
محبت کا بھرتے بھرتے
‏"آنکھیں بھیگ جاتی ہیں"

اپنے کمرے کو زندان سا
محسوس کرتے
زندگی کو یہی ختم ہوتا دیکھ کر
عشق میں مر جانے کی دعا
کرتے کرتے
‏"آنکھیں بھیگ جاتی ہیں"

‏ کئی دفعہ بارشوں کے
موسم میں بھی نہیں
بھگیتی آنکھیں
اور کئی دفعہ صحرا کی
ریت کو ہاتھوں میں
تھام کر اسکے سرکتے سرکتے
‏"آنکھیں بھیگ جاتی ہیں"

کئی کئی دفعہ رات ساری
اک اشک نہیں بہتا
اور کئی دفعہ سورج کی
پہلی کرین سے ہی
‏"آنکھیں بھیگ جاتی ہیں"

ہتیھلیوں کو جوڑ کر
سر کو جھکا
لکیروں کی زباں میں ادھورا تیرا نام دیکھتے
دہکھتے
‏"آنکھیں بھیگ جاتی ہیں"

بعض دفعہ تیز ہوا کے مقابل آنکھیں ساکت
کرتے کرتے
‏"آنکھیں بھیگ جاتی ہیں"

رات اندھری میں اک دیا روشن
کرتے
اپنی محبت کی قندیل کی بجھتی لو سے تپتے تپتے
‏"آنکھیں بھیگ جاتی ہیں"

خوشی کے مناظروں کو
ٹکٹکی باندھ کر
دیکھتے دیکھتے
‏"آنکھیں بھیگ جاتی ہیں"

Rate it:
Views: 564
23 Dec, 2013
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets