محبت میں ہمکلامی کا مزہ تو خوب آتا ہے
ہو جائے خودکلامی تو بڑا ہی لطف دیتی ہے
کسی کو سوچ کر تصوّر میں کیے جانا کئی باتیں
اسی دوران آتی ہونٹو ں پے مسکراہٹ بڑا ہی لطف دیتی ہے
کھویے رہنا خیالوں میں، کسی کے پوچھے سوالوں میں
اسکی سوچتی آنکھیں اور کچھ کھوجتی آنکھیں بڑا ہی لطف دیتی ہے
جدائی کی اداسی میں روے جانا کئی پہروں تک
پھر اچانک فون پے آنا اسکی کال بڑا ہی لطف دیتی ہے
وہ جگنا پوری راتوں کا، صبح پھر دیر تک سونا
شکن آلود بستر پے اسکی خمار آنکھیں بڑا ہی لطف دیتی ہے