بہار میں بھی خزاں ملی ہے
یہاں ملی ہے وہاں ملی ہے
ملا غمِ ہجر وصل میں بھی
وفا یہ ہم کو کہاں ملی ہے
خرید لیتے وہاں سے کچھ ہم
ہمیں تو خالی دکاں ملی ہے
میں اس لیے آیا ہوں یہاں پر
ادھر مری جانِ جاں ملی ہے
میں بے وفا تو نہیں ہوں لیکن
مہ جبیں وہ کہاں ملی ہے
سکون ملتا نہیں کہیں پر
کہ شہر اپنے اماں ملی ہے
چلو خدا کی کریں عبادت
عشاء کی اب اذاں ملی ہے
نصیب میرے برے نہیں ہیں
حسین لڑکی جواں ملی ہے
ملا ہوں دو سال بعد ان کو
دعائیں کرتی اماں ملی ہے
خرید لی ہے گھڑی تو مہنگی
خلوص سے ارزاں ملی ہے
نہیں ہے شہراد کوئی ساجن
مجھے محبت کہاں ملی ہے