تو شہ رگ سے ہمارے تو قریب اتنا رہا بھی ہے

Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, India

تو شہ رگ سے ہمارے تو قریب اتنا رہا بھی ہے
مگر یہ فاصلہ بھی ہم سے نہ تو طے ہوا ہی ہے

بظاہر لوگ تو شکل و شباہت ٹھیک کرتے ہیں
مگر ہیں قلب سے غافل نظر جس پر تو تیری ہے

جہاں میں ہر گھڑی دیکھو تو انساں بڑھتے جاتے ہیں
مگر انسانیت تو ختم ہوتی ہی تو جاتی ہے

نصیحت کیجئے پر نہ کبھی شرمندہ کیجئے
کبھی دروازہ نہ توڑیں کہ دستک ہی ضروری ہے

نہ ہو کوئی تفاوت اپنے ظاہر اور باطن میں
جو ہو اندر وہ ہی باہر یہی تو اصل خوبی ہے

ملے گی اثر کو منزل جو ہمت وہ نہ ہارے گا
بلند ہو حوصلہ تو قدموں میں منزل بھی گرتی ہے

Rate it:
Views: 257
23 Jun, 2023