تو شہ رگ سے ہمارے تو قریب اتنا رہا بھی ہے
مگر یہ فاصلہ بھی ہم سے نہ تو طے ہوا ہی ہے
بظاہر لوگ تو شکل و شباہت ٹھیک کرتے ہیں
مگر ہیں قلب سے غافل نظر جس پر تو تیری ہے
جہاں میں ہر گھڑی دیکھو تو انساں بڑھتے جاتے ہیں
مگر انسانیت تو ختم ہوتی ہی تو جاتی ہے
نصیحت کیجئے پر نہ کبھی شرمندہ کیجئے
کبھی دروازہ نہ توڑیں کہ دستک ہی ضروری ہے
نہ ہو کوئی تفاوت اپنے ظاہر اور باطن میں
جو ہو اندر وہ ہی باہر یہی تو اصل خوبی ہے
ملے گی اثر کو منزل جو ہمت وہ نہ ہارے گا
بلند ہو حوصلہ تو قدموں میں منزل بھی گرتی ہے