نم آنکھوں سے بھلے کیوں نہ گزارہ کرتے
تیرے چہرے کا ہر صبح نظارہ کرتے
تم بھی اپنا سمجھ کر حق جتاتے مجھ پر
اپنا کہہ کر تمہیں ہم بھی پکارا کرتے
بکھری زلفیں، موندی آنکھوں سے جو گھر کو آتا
اپنے ہاتھوں سے تم مجھکو سنوارا کرتے
نہ پلتی محلوں کی خواہش ہمارے دل میں
اپنے چھوٹے سے گھر کو بہت پیارا کرتے
کاش رسم و رواجوں سے بغاوت کر کے
ہمارے احباب بھی تم کو ہمارا کرتے