ہماری خاطر یہاں پہ یارو کسی کو کوئی الم نہ ہوتا
اگر ہمارا مذاقِ شستہ کسی پہ تیغِ ستم نہ ہوتا
یہ مانا ہم ہی یہاں برے ہیں یہ مانا سب ہی یہاں بھلے ہیں
ہمارے ہونے سے سب کو غم ہے جو ہم نہ ہوتے تو غم نہ ہوتا
یہاں پہ رہ کے تو ہم نے دیکھا کہ ہم سے رہتے ہیں سب ہی نالاں
یہی بجا تھا کہ ہم نہ ہوتے تو شکوۂ ہائے الم نہ ہوتا
انا کی دیوار کو گرا کر وفا کی راہوں پہ چلنا سیکھا
اگر ہماری وفا نہ ہوتی کسی کا قائم بھرم نہ ہوتا
ہمارے دل پہ زخم وہ آئے کہ روح تک کانپ کانپ اٹھی
نشانِ ہستی بھی تم نہ پاتے اگر خدا کا کرم نہ ہوتا