جام_ مہتاب ہے چاندنی ہے بیخودی ہے
تیری آرزو میں اس دل پر بنی ہے
ابھی درد کا ساز چھڑ جائے گا
جان_غزل میری آنکھوں میں نمی ہے
کیف_ بہار ہے! کیف و سرور ہے
گردش_جہاں چند لمحوں کو تھمی ہے
چکور چاند کو پکاریں اپنی آواز میں
دل میں میرے اک ہوک سی اٹھی ہے
موج_ ہوا تیری جستجو میں پریشاں
اسکے جھونکوں میں خوشبو نہیں ہے