جاناں!تمہارے عشق پہ تنقید کیا کروں
آنکھوں سے تیرے پیار کی تردید کیا کروں
شوقِ وفا ہے پیار کے رنگوں سے کھیلنا
تجھ سے تعلقات کی تجدید کیا کروں
وہ اپنے راستوں پہ ہی چلتا چلا گیا
میں اپنے راستوں پہ ہوں تقلید کیا کروں
پچھلے برس کا چاند بھی کتنا اداس تھا
اس سال بھی میں تیرے بنا عید کیا کروں
وشمہ بتا مین ترکِ تعلق کے باوجود
شیشے میں اپنے درد کی بھی دید کیا کروں