جو اپنے دل کا راز چھپانے میں رہ گئے

Poet: وشمہ خان وشمہ By: washma khan, Kuala Lampur

جو اپنے دل کا راز چھپانے میں رہ گئے
ہم اب تلک اسی کے فسانے میں رہ گئے

ہم اپنے ہی خیال کےمنظر میں قید تھے
ہم اپنے دل کا پنچھی اڑانے میں رہ گئے

ہم پوجتے تھے جس کو وہ بت ٹوٹ بھی چکا
پھر بھی اسی کے دیکھو زمانے میں رہ گئے

رکھے ہوئے ہیں گھر میں اداسی کے کچھ چراغ
جن کو ہوا کے ہاتھ بجھانے میں رہ گئے

کچھ تو غمِ حیات کی آنکھوں نے پڑھ لئے
کچھ زندگی کے قصے ، فسانے میں رہ گئے

خونِ جگر میں ہاتھ تھے اپنے اسی لئے
شعر و غزل ہی ہم تو سنانے میں رہ گئے

جس زندگی کی بھیڑ میں وشمہ جی گم تھے ہم
اس زندگی کو اپنا بنانے میں رہ گئے

Rate it:
Views: 409
04 May, 2017