دشمن کی مرے اتنی تو اوقات نہیں ہے
Poet: سید ایاز مفتی ( ابنِ مفتی) By: سید ایاز مفتی ( ابنِ مفتی), HOUSTON USAتنہا ہے اکیلا ہے ، کوئی ساتھ نہیں ہے
یہ کہنا غلط ہے کہ کوئی بات نہیں ہے
میں قتل ہوا ہوں تو کسی اپنے کے ہاتھوں
دشمن کی مرے اتنی تو اوقات نہیں ہے
یہ آنکھ بھی اب آنکھ ملاتی نہیں مجھ سے
مدت ہوئی دل سے بھی مری بات نہیں ہے
دنیا کو مری رخصت ِ دنیا کی خبر ہے
حیرت ہے کہ تو واقف حالات نہیں ہے
یہ دوستی برسوں کے تعلق کا ثمر ہے
یہ کوئی اچانک کی ملاقات نہیں ہے
ہم داعی ء الفت ہیں پیمبر ہیں وفا کے
ہم لوگوں کو اندیشہ ء خطرات نہیں ہے
خود ارض و سماوات کی منزل ہے تُو انساں
منزل تری ارض و سماوات نہیں ہے
اک وقت تھا یہ چاند بھی چلتا تھا مرے ساتھ
اب حال یہ ہے سایہ تلک ساتھ نہیں ہے
فتوی بھی تو دیتا نہیں وہ شعر و ادب میں
مفتی ہے مگر مرد ِ کرامات نہیں ہے
More Love / Romantic Poetry






