بعد مُدت کے وہ آیا اُسے مِل جانے کا
دل میں جو بات ہے ہونٹوں پہ اُسے آنے کا
اتنے دُکھ ہیں کہ ہنسی ہو گئی جنسِ نایاب
مہربانی کرو ہونٹوں پہ ہنسی پانے کا
دُکھ تو دُکھ ہیں وہ سدا ساتھ رہیں گے لیکن
ساتھ ہو تیرا تو طوفانوں کو ٹکرانے کا
کانپتے ہونٹوں سے اظہارِ محبت کردو
اپنے آنسو نہ پیو آنکھ سے بہہ جانے کا
منزلِ شوق میں دیکھا نہیں جاتا پیچھے
رہ گیا پیچھے اگر کوئی جو پروانے کا
مُسکراتے رہو دُکھ اپنے چھپاؤ سب سے
اپنا مل جائے تو اشک آنکھوں کو ٹپکانے کا
دیکھ کر جس کو تری سوچ میں طوفاں آئے
عہد سے وشمہ اسے اپنے مکر جانے کا