دل نشیں وہ سفر نہیں میرا
تو اگر ہم سفر نہیں میرا
چل سکو ساتھ میرے تو چلنا
کہیں چھاؤں سفر نہیں میرا
منزل شوق کا وہ جنو ں ہے
اک راہ پر بسر نہیں میرا
کیوں تنے ہوئے ہیں ابرو ترے
دشمن جاں اگر نہیں میرا
بے وفاؤں کے ہوئے چرچے بہت
کسی لب پر ذکر نہیں میرا
ہم پیام بر محبتوں کے ہیں
نفرتوں کا نگر نہیں میرا
شہر جاناں میں جانا کیا اب دل
کوئی واں منتظر نہیں میرا
اس راہ پر معین رواں ہوں جہاں
کوئی سایا شجر نہیں میرا