دیکھو نا پھر دسمبر آگیا
دل والوں کا موسم آگیا
سوئی یادوں کو جگانے آگیا
کئی بچھڑوں کو ستانے آگیا
گلابی گالوں کو بھیگونے آگیا
یہ ساون بنا تمہارے آگیا
تم ساتھ نہیں ھو تو کیا ھوا
تمہاری بھیگی یادیں لے کر آگیا
جب بھی بچھڑے ھوتی رہی ملاقات
لگتا ھے اب تو درمیان سمندر آگیا