رکھتے ہیں نگاہ غضب کی

Poet: By: Darakhshanda, Houston

لکھتے ہیں ہم کچھ پڑھتے ہیں لوگ کچھ
کہتے ہیں ہم کچھ سمجھتے ہیں لوگ کچھ

رکھتے ہیں نگاہ یوں غضب کی لوگ کچھ
پڑھ لیتے ہیں کورے کاغذ پر یھی بہت کچھ

سوچ ا پنی یوں گو رکھتے ہیں لوگ بہت خوب
ذ و معینین سے کرتے ہیں اخذ ا پنے مفید مطلب کچھ

سو کہتے ہیں ہم خود سے کبھی اے درخشندے
کبھی غلطی سے بھولے سے تو بھی پڑھ لے کچھ
 

Rate it:
Views: 533
18 Sep, 2020