زندگی خواب ہے پرونے لگی
یا میرے دن میں رات ہونے لگی
میں بچھڑنے لگا ہوں دنیا سے
یا مجھے کائنات کھونے لگی
پھر مکانوں سے ہے دھواں اٹھتا ہے
پھر سے گلیوں میں رات ہونے لگی
بڑھ گیا سرسری تعلق جب
پھر محبت سی ہونے لگی
سسکیاں تیری یاد لیتی ہوئی
میرے پہلو میں آج سونے لگی
جب سے ہے کرب کی قبا پہنی
ہار اشکوں کے ہے پرونے لگی
اتنی نازک مزاج سی لڑکی
ہجر کا بوجھ کیسے ڈھونے لگی
اس نے میری غزل سنی آرب
پھر مجھے داد دے کے رونے لگی