وہ رات کتنی کٹھن تھی میرے لئیے
جس رات کوئی اپنا مجھ سے جُدا ہوا
نہ چاہتے ہوئے بھی الوداع کہنا پڑا
موت سے پہلے ہی مرنے کا کوئی طلبگار ہوا
کس سے شکایت کریں کس کو فریاد کہیں
وقت ہی جب ہمارے ملن کے آڑے ہوا
ایک ایسا خون ہوا جس کی تفتیش بھی نہیں
دوست جو میرے قتل میں غیروں سے شامل حال ہوا
نہ شکوہ ہے قسمت سے نہ کسی پے افسوس ہے
جس کے لئیے تھے زندہ وہ ہی موت کا پیغام ہوا