شاخِ صندل سے جو خوشبوکو چرا سکتے ہیں
وہ بھی زنجیر محبت کی ہلا سکتے ہیں
تم اگر اپنے خیالوں سے نوازو ہم کو
اپنی ہر سوچ کے پنچھی کو اڑا سکتے ہیں
دنیا والے بھی شناسا ہوں ضروری کب ہے
آنکھ سے آنکھ تو چپکے سے ملا سکتے ہیں
کتنا مشکل ہے رہِ پیار میں منزل ملنا
منزلِ شوق میں رستہ تو بنا سکتے ہیں
اپنے خوابوں کو محبت کا سہارا دے کر
ڈوبتی ناؤ کی قسمت تو بنا سکتے ہیں
زندگی وقفِ زمانہ ہے تو ڈرنا کیسا
اس کا ہر بوجھ محبت سے اٹھا سکتے ہیں
جس سے روشن ہے ترے پیار کا چہرہ وشمہ
آئینہ خانے میں وہ عکس چھپا سکتے ہیں