شبِ فراق ہے، پھر سے دیا جلانا ہے
تمہاری یاد کا موسم بھی عاشقانہ ہے
مجھے چمن سے ملی ہے بہار کی خوشبو
مجھے خزاں کا یہ نغمہ کہاں سنانا ہے
جفا کے شہر کے قصے عجیب قصے ہیں
جمالِ یار کا دیکھا ویاں ٹھکانہ ہے
میں اس کی راہ میں پلکیں بچھائے بیٹھی ہوں
وہ جس کی راہ میں میرا غریب خانہ ہے
دیارِ غیر میں یادیں ہیں پاسباں میری
تمہارے پیار کا دل میں بجے ترانہ ہے
وہ میری آنکھ میں اترا تو پی کے ہی نکلا
یہ میری آنکھ ِ یہ ایسا شراب خانہ ہے
وہ میرے عشق میں جھکتا ہے اس لئے وشمہ
یہ میرا حسن محبت کا آستانہ ہے