عشق پر ہجر کا کیسا ہے یہ چکر مجھ کو
مر مٹی پر نہ ملی وصل کی چادر مجھ کو
میں نے چاہا تھا اسے ٹوٹ کے چاہوں لیکن
وہ چبھو تا رہا ہر زخم پہ نشتر مجھکو
میری پرواز پہ سرحد کی نہ بندش ہوتی
۔۔کاش اللہ بنا دیتا کبوتر مجھ کو
کوئی دشمن تو نہیں دوست ہی ہو سکتا ہے
جس نے بھی پیٹھ پر مارا ہے یہ خنجر مجھ کو
میں دلو ں جان لٹا سکتی تھی اس پر لیکن
نہ ملا کوئی مرے قد کے برابر مجھ کو
آج بھی ڈھونڈتی پھرتی ہوں میں صحراؤں میں
کاش مل جائے کوئی پیر قلندر مجھ کو
میں کوئی راہ کا پتھر تو نہیں ہوں وشمہ
اس طرح سے نہ لگا یار تو ٹھوکر مجھ کو