دل کے گلشن کی آبیاری میں
درد اگتا رہا کیاری میں
جب بھی جلتا ہے یاد کا دیپک
خون جلتا ہے بیقراری میں
میں نے دیکھا ہے عشق کا جزبہ
تیرے دربار کے بھکاری میں
آج اتنی پلا دی آنکھوں سے
آنکھ لگ جائے گی خماری میں
اور ملتی نہیں کسی شے سے
جتنی عزت ہے غمگساری میں
بجھ رہا ہے یہ دوستی کا دیا
رہ گیا کچھ نہ راز داری میں
میں نہ پہنچوں گی وقت پر وشمہ
آج مشکل ہے پھر سواری میں