" غزل "

Poet: مظہر اقبال گوندل By: MAZHAR IQBAL GONDAL, Karachi

وہ جو کہتی ہے "مجھے چاہ ہے تم سے"
پھر غیروں کے سنگ جیتا بھی ہے، جاتی ہے۔

چاہت ہے اسے بھی شاید میرے دل کی،
پھر کیوں ہر بار مجھے چھوڑ کے جاتی ہے؟

کہتی ہے "میں ہی تری چاہت ہوں مظہرؔ"،
پھر روتے ہوئے مجھے چھوڑ کے جاتی ہے۔

بات کرتی ہے وفا کی ہر گھڑی مجھ سے،
پھر وہی ہر وعدہ توڑ کے کیسے جاتی ہے؟

میرے جذبوں سے اسے نسبت بھی ہے شاید،
پھر مجھے تنہا، اداس، رو کے جاتی ہے۔

دھوپ میں چلتا ہوں میں سائے کی چاہت میں،
وہ مجھے دھوپوں میں ہی دھوکے جاتی ہے۔

میرے سپنوں کی وہ تعبیر بنی تھی کل،
آج سب خوابوں کو وہ بھول کے جاتی ہے۔

پیار میں اس کے فقط تنہا رہا مظہرؔ،
پھر وہ ہنستے ہنستے چھوڑ کے جاتی ہے۔

وہ کہتی ہے مجھ سے "محبت ہے تم سے"
مگر غیر کے سنگ وہ ہنستے ہی جاتی ہے۔

چاہت ہے شاید اُسے میرے دل کی،
پھر ہر بار وہ کیوں مجھے روتے جاتی ہے؟

کہتی ہے "بس تم ہی ہو میری دنیا"
پھر خوابوں کو میرے وہ توڑ‌ے جاتی ہے۔

باتیں وہ کرتی ہے ہر پل وفا کی،
مگر ہر قدم پر وہ مُکر‌تے جاتی ہے۔

میرے درد سے اُس کو نسبت بھی ہے،
پھر کیوں زخم دے کر وہ چھپتی جاتی ہے؟

دھوپوں میں میں سائے کی چاہت میں ہوں،
وہ چھاؤں کے وعدے بھی بھُلاتی جاتی ہے۔

میرے خواب، جذبے، سبھی لُٹ گئے،
وہ سب کچھ میرا بھول‌ کے جاتی ہے۔

اک مظہرؔ جو تھا اُس کا کل خواب سا،
وہ اب یاد بن کر بھی مِٹتی جاتی ہے۔

Rate it:
Views: 6
25 Jun, 2025
More Love / Romantic Poetry