من کی بات اسے سمجھا نہ سکا
اپنے دل کا حال اسے سنا نہ سکا
ان آنکھوں میں دولت کہ خواب تھے
میں خود کو ان میں بسا نہ سکا
ہمارےدرمیاں دولت کی جودیوارتھی
میں کسی صورت اسےگرا نہ سکا
اس سے بڑی بدنصیبی کیا ہو گی
جسےدل نے چاہاتھااسےپا نہ سکا
غم بھری زندگی کا یہ دردناک سانحہ
میں چاہتے ہوئے بھی بھلا نہ سکا