بدلی میں پھر سے چاند چھپنے لگا ہے
میرے مہتاب اپنے مخ سے نقاب ُاٹھا جاء
اے میرے پاس چپکے سے
اور میری روح میں سماء جاء
میرے خستہ الفاظوں کو ُتو
چاہیت کی اک دلکش غزل بنا جاء
تیری دید کی حسرت میں بہت پیاسی ہیں آنکھیں
اک پل کے لیے ہی سہی تو ان کی پیاس بھجا جاء
کیا کہہ رہی ہیں شبنم پھولوں سے چپکے چپکے
ُتو صدا رہ میرے ساتھ اور میری بے بسی کو مٹا جاء
تجھ سے ہی تو وابستہ ہیں میری خوشیاں
چھوڑ دے اناوں کو اور میرے ہاتھوں میں اپنے پیار کی مہندی لگا جاءج