میں روٹھا تو اس نے مجھے منایا بھی نہیں
Poet: ثقلین گیلانی By: Saqlain , Attock میں روٹھا تو اس نے مجھے منایا بھی نہیں
وہ مجھ سے کرنے لگا ہے نفرت بتایا بھی نہیں
میں نے اس کو چاہا دل و جان سے یارو
ابھی تو اس کو میں نے آزمایا بھی نہیں
کیا کروں کہ میری فطرت میں ہے وفا کرنا
بے وفائی کا بوجھ میں نے کبھی اٹھایا بھی نہیں
برسوں سے جو بنا ہے میرے من کا شہنشاہ
اس دلربا کو ہم نے سمجھایا بھی نہیں
برداشت نہ کر پائیں گے دوری اپنے یار کی
کہ اس کے بن دل میں کوئی سمایا بھی نہیں
ثقلین تو بھی چل اب اس دنیاۓ فانی سے
جو چل دیا اس دنیا سے واپس کبھی آیا بھی نہیں
More Love / Romantic Poetry







