ہے پاک سر زمیں کا اتنا سا فلسفہ
راہ وفا پہ علم کا ٹوٹے نہ سلسلہ
کلمے کی یہ امین ہے اسلام کی راہ
اس پاک سر زمیں کا محافظ ہے خود خدا
عزم و یقین جزبہ ایمان ولولہ
قایم ہےاس کا دنیا پہ تب ہی تو دبدبہ
موسم خزاں نے جب بھی کیا ذرہ آسماں
مزدور اور کساں نے کیا اس کو گلستاں
وشمہ کی سوچ قلب کی د ھڑکن کی ابتدا
منصوب سر زمیں سے ہے اسلام کی بقا