جب تک وہ رضا دامن فکر رہا
محفل یار مے قابل ذکر رہا
شعروں کی بلندی کو اسطرح اٹھایا اس نے
دور حاضر مے کبھی باپ کبھی پسر رہا
تخت نشینی کا چڑا شوق اہل عجم کو
کبھی تخت عرب تو کبھی مصر رہا
شاعر کی یہ قدرت ہے کہ سخن مے
کبھی لاکھ کو پہنچا تو کبھی صفر رہا
بھر دیا تنز کو آداب سخن مے رضا
وہ رہا جہاں مے اسکا سوز جگر رہا